Safir e Bharat

مذہبی مقامات تحفظ ایکٹ 1991 کی عدم تعمیل کے سبب مسلمانوں میں تشویش

مندروں کے نام پر سڑک کے کنارے اور سرکاری املاک پر تجاوزات دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں ، اس کے برعکس مسلمانوں کی صدیوں پرانی مساجد اور مقبروں کو مسمار کیا جارہا ہے: ڈاکٹر سید احمد خاں

 

نئی دہلی : یکم فروری(سفیرِ بھارت بیورو) یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا نے نچلی عدالت کے ذریعے گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے اور دہلی کے مہرولی میں مسجدو مدرسے کی مسماری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یو ایم آئی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سید احمد خان نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ مندروں کے نام پر سڑک کے کنارے اور سرکاری املاک پر تجاوزات دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں ، اس کے برعکس مسلمانوں کی صدیوں پرانی مساجد اور مقبروں کو مسمار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہاکہ بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں یہ کام تیزی سے بڑھ گیا ہے۔ موصوف نے کہا کہ کسی بھی مہذب معاشرے اور جمہوری ملک میں ایسے طرز عمل کو روا نہیں سمجھا جاتا۔ اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف ہندوستان کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں بلکہ مسلم دنیا اور دیگر انصاف پسند ممالک میں ہندوستان کی شبیہ بھی داغدارہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے جس طرح ملک کے عوام کے لیے سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس کا نعرہ دیا ہے ، اس طرح کی حرکات اس کے بالکل خلاف ہیں۔

یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا ایک سماجی و ثقافتی غیر سیاسی تنظیم ہونے کے ناطے وزیر اعظم سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ان ناموزوں عمل پراپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے بعجلت ممکنہ مناسب اقدامات کریں۔

انہوں نے وزیر اعظم سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ 1991 میں پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ مذہبی مقامات کے تحفظ کے ایکٹ پرصدق دلی سے عمل کیا جائے تاکہ مستقبل میں کسی مسجد یا دیگر مذہبی مقام کے بارے میں کوئی جھگڑا نہ ہو۔انھوں نے کہا کہ وارانسی کی نچلی عدالت نے آنافانا ًمیں جو فیصلہ سنایا ہے اور مسجد پر قبضے کے لیے دی گئی ہدایات بالکل سمجھ سے بالاتر ہیں کیونکہ اس فیصلے میں پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کی ہدایت کی تعمیل نہیں کی گئی۔

Related posts

Leave a Comment

türk reklam ajansları reklam ajansları mail adresleri istanbul en iyi reklam ajansları istanbuldaki ajanslar listesi türkiyenin en iyi ajansları reklam ajansları listesi reklam ajans şirketleri türkiye en iyi ajanslar