نئی دہلی۔ 5 نومبر(سفر بھارت بیورو)یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا (یوایم آئی) کی ایک میٹنگ دریاگنج میں مولانا محمد خالد صدیقی ندوی کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس میں اوقاف سے متعلق مولانا ندوی نے کہا کہ جے پی سی میں گزشتہ دنوں قیام کے بعد سے ہی جس طرح اس کے چیئرمین کی من مانی اور ممبران میں خلفشار و انتشار سامنے آیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وقف ترمیمی بل کے حوالے سے قائم کی گئی جے پی سی مکمل طور سے جانبداری اور شکوک و شبہات کے گھیرے میں آگئی ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ بلاتاخیر وقف ترمیمی بل واپس لیا جائے تاکہ جے پی سی کی آڑ میں ملت فروشوں کو سوداگری کا موقع نہ ملے۔ مولانا خالد نے حکومت ہند سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقف ترمیمی بل سے مسائل کے انبار پیدا ہوں گے اور اس کا نقصان براہ راست اوقاف کی جائدادوں پر پڑے گا، حکومت کی نیت ٹھیک ہونے کے باوجود بدنامی کا خدشہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم وقف ترمیمی بل پیش ہونے سے پہلے ہی حکومت ہند کو آگاہ کرچکے ہیں تاکہ مستقبل میں کسی فتنے کے جنم لینے سے بچ سکیں اور اوقاف کی جائدادوں کا فائدہ مسلمانوں کو ملتا رہے کیونکہ اوقاف کی ساری جائدادیں مسلمانوں کے فلاح و بہبود کے لیے ہی ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت ہند کو پہلے ہی باخبر کیا جاچکا ہے تاکہ مستقبل میں کسی قسم کا سماجی انتشار پیدا نہ ہو اور بھائی چارگی اور محبت قائم رہے اور یہ اوقاف کی جائدادیں حقیقت میں کسی فرد کی جائداد نہیں ہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے غریب و مفلس یتیموں بیوائوں اور کمزوروں کی فلاح و بہبود کے لیے شریعت نے وقف کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے چونکہ یہ شرعی مسئلہ ہے اسے بدلا نہیں جاسکتا۔ میٹنگ میں مدرسہ بورڈ کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے پر خوشی کا اظہار بھی کیا گیا۔ اہم شرکاء میں ، مولانا محمد مرتضیٰ دہلوی، مولانا معراج احمد ندوی، ڈاکٹر الطاف احمد، ڈاکٹر عبدالحئی خاں، حکیم آفتاب عالم، محمد نسیم اور محمد عمران قنوجی وغیرہ شامل ہیں۔ تمام شرکاء کا شکریہ ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے ادا کیا۔