آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ منعقد
نئی دہلی۔ 18 مارچ(سفیرِ بھارت بیورو)آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ پروفیسر مشتاق احمد کی صدارت میں یہاں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر پروفیسر مشتاق احمد نے کہا کہ ہماری تحریک سے لوگوں میں بڑے پیمانے پر بیداری آئی اور طب یونانی بھی مستحکم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز مجاہد آزادی مسیح الملک حکیم اجمل خاں کے یوم پیدائش کو حکومت کی سطح پر یونانی میڈیسن ڈے منائے جانے کا فیصلہ ہماری بڑی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ نیشنل کمیشن فار انڈیسن سسٹم آف میڈیسن (NCISM) کے قیام سے طب یونانی کو نظر انداز کیے جانے کا سلسلہ بھی بند ہوگا۔ کیونکہ NCISM کے ہر نوٹیفکیشن اور سرکلر میں طب یونانی کا واضح طور پر ذکر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ NCISM کی 13 مارچ 2024 کو بورڈ آف ایتھکس اینڈ رجسٹریشن کی میٹنگ میں آیوروید کی طرح طب یونانی، یوگا، سدھا اور سویا رگپا کو یکساں اہمیت دی گئی اور مرکزی محکمہ آیوش کے یکطرفہ آیوروید ڈاکٹروں کو سرجری کا حق حاصل ہونے کے دعوے سے طب یونانی اور دیگر دیسی طبی ڈاکٹروں میں کنفیوزن پیدا ہوگیا تھا۔ چنانچہ اس سلسلے میں طبی کانگریس نے مرکزی حکومت کو میمورنڈم پیش کیا اور معاملہ پارلیمنٹ تک پہنچااور خوشی کی بات ہے کہ ہمیں کامیابی بھی ملی۔ حالیہ NCISM کے نوٹیفکیشن 20 دسمبر 2023 سے واضح ہوگیا کہ آیوروید ڈاکٹروں کی طرح یونانی ڈاکٹر بھی سرجری کرسکیں گے۔ مذکورہ نوٹیفکیشن میں طبّی اخلاقیات کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے، جو قابل ستائش ہے۔ اس سلسلے میں آل انڈیا یونانی طبی کانگریس نے NCISM کے چیئرمین ڈاکٹر جینت دیو پجاری اور پروفیسر آر کے شرما (صدر، بورڈ آف ایتھکس اینڈ رجسٹریشن، این سی آئی ایس ایم) کے مثبت کردار کو سراہا۔ پروفیسر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ NCISM میں طب یونانی کا آیوروید کی طرح الگ سے بورڈ کا قیام عمل میں آئے تاکہ طب یونانی کو NCISM میں واجب مقام بھی ملے۔
اس موقع پر 28 جولائی 2024 کو اعظم گڑھ میں ریاستی کنونشن کو منظوری بھی دی گئی۔ میٹنگ میں آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے صوبائی رپورٹ پیش کرتے ہوئے صوبہ گجرات، آسام اور بنگال میں طب یونانی کی بدترین صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ NCISM کی واضح ہدایت کے باوجود یہاں طب یونانی کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے خاص طور سے صوبہ آسام میں BUMS ڈاکٹروں کے رجسٹریشن کا معاملہ التوا میں پڑا ہے، اس کا حل کیا جانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔