جب ہم انتخابی مہم پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ بات واضح ہوتی نظر آتی ہے کہ جلسوں ، عوامی رابطوں ، انتخابی تشہیر کے دوران جے پر کاش اگروال پروین کھنڈیل وال پر بھاری پڑتے دکھائی دئے ہیں
نئی دہلی :2 جون (سفیرِ بھارت بیورو)لوک سبھا الیکشن 2024میں انڈیا اتحاد کے تحت دہلی کی کل سات لوک سبھا سیٹوں پر عام آدمی پارٹی نے چار سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے، جبکہ تین سیٹوں پر کانگریس امیدوار میدان میں تھے۔ ہندوستان کی تاریخ میں لوک سبھا انتخابات 2024اپنی نوعیت کا پہلا الیکشن ہوگا جس میں اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران سمیت عوام میں خوب جوش و ولولہ دیکھنے کو ملا ہے ۔ دہلی کا دل کہے جانے والے چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے لیڈران و انڈیا اتحاد کے کارکنان سخت محنت کرتے ہوئے نظر آئے ۔چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ کی بات کی جائے تو یہاں پر کل ووٹرس 1645958 ہیں۔انڈیا اتحاد کے تحت یہ سیٹ کانگریس پارٹی کے حصہ میں آئی ہے ۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اعدادو شمار کے مطابق چاندنی چوک سیٹ پر 58.60فیصد ووٹنگ ہو ئی ہے ۔ پچھلے دو الیکشن میں بی جے پی اس سیٹ پر بھی قبضہ جمائے ہوئے ہے ۔ 2024 کے الیکشن میں بی جے پی ہیٹ ٹرک لگانے کی فراق میں ہے ۔اسی لئے بی جے پی نے ڈاکٹر ہرش وردھن کاٹکٹ کاٹ کر پروین کھنڈیل وال پر اپنا دائو کھیلا ہے ۔ لیکن 2024کے الیکشن میں کانگریس پارٹی کی حکمت عملی پر غور کیا جائے تو اس نے جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے ۔ کانگریس نے چاندنی چوک سیٹ پر خوب سوچ بچار کے بعد کانگریس پارٹی کے سینئر اور قد آور لیڈر جے پر کاش اگروال کو میدان میں اتارنے کا مضبوط فیصلہ لیا ۔ جوں ہی جے پر کاش اگروال کے نام کا اعلان ہو ا تو چاندنی چوک ضلع کانگریس صدر مرزا جاوید علی نے کمر کس لی چونکہ اس مرتبہ ان کا مقابلہ پر وین کھنڈیل وال سے تھا ۔
کانگریس لیڈران نہیں چاہتے تھے کہ اس مرتبہ وہ کسی بھی معاملے میں کمزور پڑیں اسی لئے وہ قومی و علاقائی دونوں مسائل پر ووٹ مانگتے ہوئے نظر آرہے تھے۔ بی جی جے پی امیدوار صر ف وزیر اعظم نریندر مودی کے چہرے پر ووٹ مانگتے ہوئے نظر آرہے تھے۔کسی بھی الیکشن میں لوگوں سے بات چیت اور ملاقات بے حد ضروری ہے ۔جے پرکاش اگروال عمر رسیدہ ہونے اور سخت گرمی کے دوران مسلسل لوگوں کے درمیان دکھائی دے رہے تھے ۔ نکڑ سبھائوں ، چائے پر ملاقاتیں ، علاقائی مسائل پر لوگوں سے گفتگو اور اپنی انتخابی تشہیر ، جلسوں ، عوامی رابطوں ، میں جے پر کاش اگروال پروین کھنڈیل وال پر بھاری پڑتے دکھائی دئے ہیں ۔ اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ جے پرکاش اگروال سابق رکن پارلیمنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ عوامی لیڈر بھی ہیں ، پرانی دہلی کے معزز افراد سے لیکر ایک عام انسان تک ان کی رسائی ہے ۔چاندنی چوک ایک کاروباری علاقہ ہے۔ یہاں نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک کے لوگ بھی خریداری کرنے بڑی تعداد میں آتے ہیں ۔
مرکزی حکومت کی عوام مخالف پالیسی جن میں خاص طور پر جی ایس ٹی ، نوٹ بندی وغیرہ شامل ہیں اس سے مارکیٹ کے دکانداروں کے کاروبار پر کافی اثر پڑا ہے ۔ ذرائع کے مطابق مارکیٹ کے بڑے دکانداروں نے پوشیدہ طور پر جے پر کاش اگروال کی حمایت کی ہے ۔ علاوہ ازیں چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ میں کانگریس پارٹی کا گراف پچھلے 2014اور 2019 کے الیکشن کے مقابلے میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے ۔ جہاں ایک جانب 2024کے الیکشن میں عوام سے جڑے مسائل ، بے روزگاری ، مہنگائی ، نفرت ،اور بہتر مستقبل کا مدعا لوگوں کی کےذہن میں موجود تھا وہیں دوسری طرف چاندنی چوک ضلع صدر مرزا جاوید علی اور ان کی ٹیم نے عوام کو ووٹ کے تئیں بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
چناوی میٹنگ کا معاملہ ہو یاپھر لوگوں سے ملاقات کا یا بڑے جلسوں کو سپر ہٹ کرانے کا ان سب چیزوں میں چاندنی چوک ضلع صدر مرزا جاوید علی پیش پیش نظر آئے ہیں ۔ مرزا جاوید علی طالب علمی کے زمانے سے ہی کانگریس پارٹی سے جڑے ہوئے ہیں ۔ پر دیش کانگریس کی بات ہو یا پھر پرانی دہلی کی مرزا جاوید علی کانام سر فہرست ہے ۔جے پرکاش اگروال کے الیکشن میں عام آدمی پارٹی کے لیڈران رکن اسمبلی شعیب اقبال ، دپٹی میئر آل محمد اقبال ، دہلی حکومت کے وزیر اعمران حسین ، کے علاوہ دہلی پر دیش کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے چیئر مین عبد الواحد قریشی ، محمود ضیا ، کنور شہزاد ، کے علاوہ انڈیا اتحاد کے کارکنان نے اپنی پوری محنت کی ہے ۔بہر کیف امیدواروں کی قسمت ابھی ای وی ایم میں قید ہے اور دہلی کی سات سیٹوں میں سے چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ کی سیٹ پر پورے ملک کی نگاہیں مرکوز ہیں ، 4جون 2024کو الیکشن کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔ تاہم کس کی قسمت میں فتح اور کس کی قسمت میں شکست آئے گی یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔ چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ سے اگر جے پرکاش اگروال فتح یاب ہوتے ہیں تو مرزا جاوید علی کی کوششوں اور ان کی پوری ٹیم کی محنت کو یاد کیا جائے گا ۔